اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا تسلسل، سرمایہ کاروں کے مزید 58 ارب ڈوب گئے
بجٹ میں ممکنہ سخت اقدامات کے پیش نظر پاکستان اسٹاک ایکس چینج بدھ کو تیسرے دن بھی اتار چڑھاو کے بعد مندی کے زیر اثر رہی۔مندی کے سبب 56 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 58 ارب 1 کروڑ 73 لاکھ 3 ہزار 997 روپے ڈوب گئے۔ کاروبار کا آغاز اگرچہ 91 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا لیکن وقفے وقفے سے سرمائے کے انخلا سے اتارچڑھاو کے بعد مندی کے اثرات غالب ہوگئے جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 447.22 پوائنٹس کی کمی سے 74219.44 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔کے ایس ای 30 انڈیکس 139.37 پوائنٹس کی کمی سے 23779.35 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 542.71 پوائنٹس کی کمی سے 122822.05 پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 181.20 پوائنٹس کی کمی سے 34166.91 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 16 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 34 کروڑ 85 لاکھ 49 ہزار 582 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 441 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 127 کے بھاو میں اضافہ 246 کے داموں میں کمی اور 68 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ایکسائیڈ پاکستان کے بھاو 39.93 روپے بڑھ کر 539.06 روپے اور سازگار انجینئرنگ ورکس کے بھاو 27.95روپے بڑھکر 840.21 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور فوڈز پاکستان کے بھاو 115.03 روپے گھٹ کر 18350 روپے اور ہال مارک کمپنی لمیٹڈ کے بھاو 31.74 روپے گھٹ کر 420.14 روپے ہوگئے۔