حکومت کیساتھ مذاکرات ناکام،آزادکشمیر میں حالات کشیدہ ، رینجرز طلب، اسمبلی کے گھیراو کا اعلان
آزاد جموں و کشمیر میں بجلی بلوں میں ناجائز ٹیکسز کیخلاف عوام کا احتجاج چوتھے روز میں داخل ، آزادکشمیر حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے رینجرز کو طلب کر لیا۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر بجلی کے زائد بلوں اور ٹیکسز کے خلاف احتجاج چوتھے روز میں داخل ہوگیا۔
10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کیلئے ہڑتال جاری جس سے نظام زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا ۔ پبلک ٹرانسپورٹ، دکانیں، بازار اور تجارتی مراکز بند ۔لانگ مارچ جاری ہے۔ دوسری جانب چیف سیکرٹری دائود بڑیچ کی قیادت میں حکومتی ٹیم مذاکرات کیلئے راولاکوٹ پہنچ گئی تقریبا چار گھنٹے کے طویل مشاورتی اجلاس کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے اور مظفرآباد قانون ساز اسمبلی کے گھیرائو کا اعلان ۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے میرپور، بھمبر اور کوٹلی سے دارالحکومت مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کا اہتمام کیا ہے جو دوسرے روز بھی جاری ہے۔ حکومت کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باوجود تمام قافلے مظفرآباد کی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
مظاہرین کے پتھراؤ سے اے ایس پی میرپور خاور علی اور اسسٹنٹ کمشنر دڈیال سردار رضوان زخمی ہوگئے۔ مظفرآباد سمیت تمام اضلاع میں کشیدگی برقرار ہے۔میرپور ڈویژن سمیت آزاد کشمیر بھر میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ رات سے درہم برہم ہے جس کے باعث مکینوں کو رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے آزاد کشمیر حکومت نے رینجرز تعینات کر دی ہے۔ رینجرز فوری طور پر قانون ساز اسمبلی، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور دیگر اہم سرکاری املاک کی حفاظت کا چارج سنبھال لے گی۔گزشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد حکومت نے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ رینجر گاڑیاں کوہالہ پل کے راستے آزاد کشمیر کی حدود میں داخل ہوگئیں۔
شہید انسپکٹر پولیس عدنان قریشی کی نماز جنازہ قائد اعظم سٹیڈیم میں ادا کر دی گئی۔ انسپکٹر پولیس عدنان قریشی احتجاج کے دوران سینے میں گولی لگنے سے شہید ہو گئے۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے پہلے دن سے ہی ہم شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود کو عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے کا پابند سمجھتے ہیں۔ہمارے پولیس افسر کی شہادت کے باوجود حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کسی بھی بے گناہ کو تکلیف نہ پہنچے، طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔”سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے۔ حکومت مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹی۔ میں عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں۔ ہم بجلی اور آٹے میں ریلیف دینے کو تیار ہیں۔ ترقیاتی فنڈز کی قربانی دینا پڑے گی۔ پاکستانی حکومت سے متعلق مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے اٹھائے جائیں گے۔