تین دن کی کشیدگی کے بعد آزاد کشمیر حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کر لیے
آزاد کشمیر حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کر لیے ہیں۔
تین دن تک جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور چیف سیکریٹری آزاد کشمیر کے درمیان آج بروز اتوار مذاکرات ہوئے۔
ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کرلیے۔
قبل ازیں، آزاد کشمیر میں تین روز سے جاری شٹرڈاؤن ہڑتال میں تین گھنٹے کا وقفہ کیا گیا تھا جو ختم ہوچکا ہے، انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث ہڑتال کے وقفہ کی اطلاع بروقت نہ پہنچ سکی اور میڈیکل اسٹور سمیت اشیائے خوردونوش کی دکانیں تاخیر سے کھلیں، جس کے بعد دکانوں پر شہریوں کا ہجوم امڈ آیا۔
خیال رہے کہ ریاست میں مہنگی بجلی کے خلاف آج تیسرے روز بھی پُرتشدد احتجاج جاری ہے، متعدد شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہے اور ہڑتال کے باعث اشیائے خورو نوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
آزاد کشمیر کی مخدوش صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں آج اہم اجلاس طلب کیا، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر حکومت میں شامل اپنی جماعت کے صدر سے رپورٹ طلب کی۔
مظاہرین کا اسمبلی کی جانب مارچ رواں دواں ہے۔ جاری مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر ایک اے ایس آئی جاں بحق جب کہ 25 اہلکار زخمی ہوچکے ہیں اور 100 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
حالات قابو کرنے کیلئے آزاد کشمیر میں داخل ہونے والے رینجرز کے دستوں کو واپس بلالیا گیا ہے، جبکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پُرتشدد واقعات سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔
صدر مملکت نے اجلاس ط؛ب کرلیا
ایوان صدر میں بلائے گئے اجلاس میں آزاد کشمیر کے وزرا احتجاج اور مطالبات سے صدر مملکت کو آگاہ کریں گے۔
پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی قیادت کو بھی اسلام آباد طلب کرلیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کا حکمران اتحاد کے ساتھ چلنے یا نہ چلنے کا فیصلہ ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین نے حکومت کے اتحادی ہوتے ہوئے بھی حکومت کے پر تشدد رد عمل کی مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم پاکستان نے رپورٹ طلب کرلی
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر حکومت میں شامل اپنی جماعت کے صدر شاہ غلام قادر سے احتجاج اور پُرتشدد واقعات پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے، بدقسمتی سے ہم افراتفری اور اختلاف کے حالات میں ہیں اور سیاسی پوائنٹ سکور کرنے میں جلدی کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے لکھا کہ بحث مباحثہ اور پرامن احتجاج جمہوریت کا حسن ہے، لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں کوئی رواداری نہیں ہونی چاہیئے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سے بات کی ہے اور مسلم لیگ ن کے تمام عہدیداروں کو بات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ میں تمام جماعتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے مطالبات کے حل کیلئے پرامن طریقہ کارکا سہارا لیں، امید ہے معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کی دوبارہ مذاکرات کی دعوت
وزیر اعظم آزاد کشمیر نے ایک مرتبہ پھر عوامی ایکش کمیٹی کو مذاکرات کی میز پر دوبارہ آنے کی دعوت دے دی ہے۔ انھوں نے یہ دعوت اسلام آباد میں رات گئے پریس کانفرنس کے دوران دی۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مذاکرات کی میز پر دوبارہ آنے کی دعوت کا تا حال جواب نہیں دیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پرتشدد واقعات سے اظہار لاتعلقی
آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے منفی پروپیگنڈہ کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاست پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ کسی طور پر قابل قبول نہیں، ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے، بھارتی میڈیا بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔
کمیٹی ممبران نے کہا کہ انشا اللہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت سے آزاد کروا کر پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کی جا رہی ہے گزشتہ دو سے تین روز سے صورتحال کشیدہ ہے۔
ریاست بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے۔ پولیس گرفتاریوں میں مصروف ہے، جبکہ دوران احتجاج مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر بھی حملے رپورٹ ہوئے۔
اتوار کے روز بھی مظفر آباد، پونچھ، باغ، جہلم ویلی سمیت دیگر اضلاع میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہے۔ لانگ مارچ کے شرکا تتہ پانی اور ہجیرہ کے درمیان پہنچ گئے ہیں۔ شرکا بذریعہ راولاکوٹ مظفرآباد روانہ ہوں گے۔
مظاہرین کے پتھراؤ سے ایس پی خاورعلی اور تحصیلدار رضوان زخمی ہوگئے۔ جس کے بعد مجموعی طور پر پُرتشدد واقعات میں ایک اے ایس آئی جاں بحق جب کہ 25 اہلکار زخمی ہوچکے ہیں، 100کےقریب مظاہرین کو گرفتارکیا گیا ہے۔
رینجرز واپس بلا لی گئی
وفاق کی جانب سے آزاد کشمیر میں داخل ہونے والے رینجرز کے دستوں کو واپس بلالیا گیا ہے، رینجرز فورس کو ہالہ پل کی دوسری جانب خیبرپختونخوا بھیج دیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ رینجرز کی واپسی کا فیصلہ دانشمندانہ ہے۔
ہڑتال کے باعث اشیائے خورو نوش کی قلت
غذائی اجناس لانے والی گاڑیاں راستوں کی بندش کی وجہ سے نہ پہنچ سکیں، مظفرآباد اور دیگر شہروں میں گھروں میں موجود اشیائے خورونوش ختم ہوگئیں۔
سستے آٹے کے حصول اور مہنگی بجلی کےخلاف احتجاجی تحریک کے باعث عوام فاقوں پر مجبور ہونے لگے ہیں۔
مظفرآباد میں میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریض پریشان ہیں۔ شوگر، دل اور بلڈ پریشر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔ اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی ادویات دستیاب نہیں ہیں۔
ضلع حویلی سے مظفرآباد جانے والے قافلے کو محمود گلی پر روک لیا گیا، قافلے میں شریک متعدد افراد کو گرفتار کرکے سٹی تھانہ فاروڈ کہوٹہ منتقل کیا گیا۔
مظفرآباد میں مظاہرین کو کنٹرول نہ کرنے پر حکومت آزاد کشمیر نے کمشنر مظفرآباد اور ڈی آئی جی کو رات گئے تبدیل کردیا۔
ڈی آئی جی مظفرآباد ریجن یاسین قریشی کو تبدیل کرکے عرفان مسعود کشفی کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس مظفرآباد ریجن تعینات کیا گیا۔
واضح رہے کہ ہفتے کو آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر تمام 10 اضلاع میں دوسرے روز بھی پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ جس کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہوئی۔
گزشتہ روز ہی کوٹلی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے دوران تصادم سے اے ایس آئی جاں بحق جبکہ 12 اہلکار زخمی ہوئے۔ آزادکشمیر کے پونچھ اور مظفرآباد ڈویژن میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔ پتھراؤ اور آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں حالات مزید کشیدہ ہوئے اور دارالحکومت مظفرآباد میدان جنگ بنا رہا۔