15 دن کا وقت دیتا ہوں، وفاقی حکومت میرے ساتھ بات کرے، علی امین گنڈا پور

 وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ چور کا لفظ برداشت نہیں کروں گا، چور کون اور کہتا کس کو ہے، پھر کہتے ہیں کہ میں سخت بیان دیتا ہوں، حقوق نہ ملے تو اس سے بھی آگے جاؤں گا۔ وفاقی حکومت کو 15 دن کا وقت دیتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ بات کرے۔ صوبے کے معاملات صوبے کے ساتھ بیٹھ کر ہی حل ہوں گے۔

ہفتہ کے روز اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ایک طرف ہمارا حق نہیں دیا جا رہا اور دوسری جانب ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں، کسی کا باب بھی میرے صوبے میں ٹیکس نہیں لگا سکتا۔ بار بار درخواست نہیں کی جاتی، حق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں تو پھر اس کی پاسداری بھی کریں، ایک طرف ہمارا حق نہیں دیا جا رہا اور دوسری جانب سے ٹیکسز بھی لگائے جا رہے ہیں۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم سستی بجلی بنا رہے ہیں اور وفاق اسی پر کما رہا ہے، الزام ان لوگوں پر لگائے جا رہے ہیں جن پر ظلم ہوا، پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا اس وقت کسی کو جمہوریت یاد نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں اس وقت موجود تھیں، انہوں نے الیکشن کے التوا میں آئین شکنی کا کردار ادا کیا، آپ کی کشمیر میں ایک دن ہوا نکل گئی ہم سڑکوں پر نکل آئے تو پھر کیا ہو گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر ظلم ہوا اور پھر الزام بھی انہی پر لگایا جا رہا ہے، جو جماعتیں اس وقت موجود تھیں، انہوں نے الیکشن کے التوا میں آئین شکنی کا کردار ادا کیا، پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے الیکشن تاخیر کا شکار کرنے کی اجازت دی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم پر تنقید ہو رہی ہے کہ اس صوبے میں پی ٹی آئی کی کارکردگی نہیں رہی، ایک وقت آئے گا کہ ایسا کہنے والوں کو ندامت ہو گی۔ سیاسی جماعتوں کو پی ٹی آئی سے کیے گئے سلوک پر افسوس ہو گا۔ حلقے ضرور کھلیں گے اور چوری شدہ مینڈیٹ واپس ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو وفاق سے 300 ارب روپے کم دیے گئے ہیں، آئی ایم ایف شرائط کے تحت صوبے نے 92 ارب سرپلس وفاق کو دیے ہیں۔

جب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی حکومت ختم ہوئی تو بجلی 16 روپے فی یونٹ تھی، کاروبار، روزگار اور انڈسٹری اچھی چل رہی تھی، آج خیبر پختونخوا سستی بجلی دے رہا ہے اور وفاق اسی سے کما رہا ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ درخواست بار بار نہیں دی جا سکتی ایک حد ہوتی ہے، اب اپنے حقوق کے لیے درخواست نہیں دیں گے، حق لینے کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ عوام نے ہمیں ووٹ اس لیے دیا ہے کہ ہم نے ان کے حقوق کی جنگ لڑنی ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جھوٹ اور دھوکا کسی قیمت برداشت نہیں کروں گا، بجلی کی لوڈشیٹنگ بند کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن رپورٹیں صیحیح نہیں آ رہی ہیں، وفاقی حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ ان کے پاس 15 دن کا وقت ہے میرے ساتھ بیٹھ کر بات کریں ورنہ بجلی کا بٹن میں ہی ان آف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 120 ارب روپے کاٹ تو پھر 24 گھنٹے بجلی دو، چلو 24 نہیں 18 گھنٹے تو بجلی دو، آپ کہتے ہو پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، پاکستان کو غریب کس نے بنایا آپ لوگوں نے ہی بنایا ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نہ آپ کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، جب وزیرامور کشمیر تھا تو کشمیر کے عوام کہتے تھے کہ ہم پشتونوں کی قدر کرتے ہیں کیوں کہ انہوں نے ہمارے لیے جنگ لڑی ہے، اگر جن کے لیے ہم نے جنگ لڑی انہوں نے ایک دن میں آپ کی ہوا نکال دی ہے تو ذرا سوچوپھر ہم سڑکوں پر نکل آئے تو کیا ہو گا؟

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بیٹھو میرے پاس ساتھ بات کرو، اگر پھر ایسا نہیں ہوتا تو کو غیر ذمہ داری سے بھی بڑے لفظ سننے کو ملیں گے۔ آپ ٹیکسز کی باتیں کرتے ہو، کسی کا باب بھی میرے عوام سے ٹیکس نہیں لے سکتا۔ ہم نے پاکستان کے لیے پہلے بھی جانیں دی ہیں، اب بھی دریغ نہیں کریں گے۔

مجبور نہ کریں اپنا حق مانگتا ہوں، پھر کہتے ہیں میں سخت بولتا ہوں، میرے لوگوں کو مت چور کہو، پہلے اپنے ظلم و جبر کو دیکھو، ہم پر جو بھی ٹیکسسز لگائیں ہیں وہ نا انصافی ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *