چینی کار کمپنی BYD نے امریکی اور یورپی کمپنیوں پر غلبہ کیسے حاصل کیا؟
سنہ 1970 کی دہائی تک چین میں کسی شہری کے پاس اپنی سائیکل ہونا امارت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ اکثر لوگ کام کاج پر ’فلائنگ پِجن‘ سائیکل پر جایا کرتے تھے۔تاہم اس کے بعد کی چار دہائیوں کے دوران چین میں گاڑیوں کی صنعت نے بے مثال ترقی کی اور چین دنیا کو گاڑیاں برآمد کرنے والا بڑا ملک بن گیا۔
سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق بی وائی ڈی نے سال 2023 میں 30 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں تیار کرنے کے بعد مسلسل دوسرے سال امریکی کمپنی ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔1970 کی دہائی کے وسط تک چین میں کاروں کی پروڈکشن نہ ہونے کے برابر تھی۔ شروع میں گاڑیاں صرف اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے پاس ہوا کرتی تھیں اور عام شہری گاڑی خریدنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
نیویارک ٹائمز کی 1988 کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ وہ وقت تھا جب بیجنگ میں ہر دو میں سے ایک شخص کے پاس ذاتی سواری کے طور پر سائیکل ہو کرتی تھی۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق امریکہ میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے’قومی سلامتی کو لاحق خطرات‘ کو دیکھتے ہوئے چینی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی اور بھاری درآمدی ڈیوٹی نافذ کردی ہے۔
سنہ 2023 ہی میں چین کی الیکٹرک کار کمپنی ’بی وائے ڈی‘ نے عالمی سطح پر معروف بڑی کمپنی ’ ٹیسلا‘ کو پیچھے چھوڑا ہے جس پر ایلون مسک نے تسلیم کیا کہ ’کئی لوگوں کا خیال ہے کہ دنیا کی 10 بہترین کمپنیوں میں ٹیسلا اور نو دیگر چینی کار کمپنیاں ہوں گی۔ مجھے لگتا ہے وہ غلط نہیں کہہ رہے۔‘چین کی معاشی پالیسیوں میں نرمی سے گاڑیوں کی خرید و فروخت بڑھنے لگی۔
سنہ 2023 میں دنیا بھر میں 50 لاکھ سے زیادہ چینی گاڑیاں فروخت ہوئیں اور دنیا بھر میں گاڑیوں کی برآمدات کے حوالے سے چین نے گاڑیاں بنانے کے لیے مقبول ملک جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
دوسری جانب یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ چین کی سب سے بڑی الیکٹرک کار کمپنی بی وائی ڈی (بلڈ یور ڈریمز) نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دلچسپی ظاہر کی ہے،بی وائی ڈی پاکستان میں میگا کانگلومیریٹ نامی مقامی پارٹنر کے ساتھ مل کر الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروائے گی۔
بی وائی ڈی پاکستان میں مقامی طور پر الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گی، جس کے بعد پاکستان رائٹ ہینڈ ڈرائیو گاڑیاں ایکسپورٹ کر سکے گا۔
پاکستان میں بی وائی ڈی ممکنہ طور پاکستان میں درج ذیل ماڈلز لانچ کر سکتی ہے۔
بی وائی ڈی ڈالفن
یہ الیکٹرک گاڑی ایک ہیچ بیک ہے، جسے دنیا کی ایک سستی ای وی ہیچ بیک سمجھا جاتا ہے۔ اس گاڑی کے برطانوی ویرینٹس میں 44.9 اور 60.4 کلو واٹ کے بیٹری پیکس نسب ہیں جو 300 سے 426 کلومیٹر کی رینج مہیہ کرتے ہیں۔
لویر ٹرم میں یہ گاڑی 93 ہارس پاور جبکہ ہائی ٹرم میں 201 ہارس پاور پیدا کرتی ہے۔ یہ گاڑی 7 سیکنڈز میں صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کرنے کی حامل ہے۔نئی ڈولفن ای وی کی چین میں قیمت 99,800 یوآن ($13,865) ہے۔
بی وائی ڈی آٹو 3
یہ گاڑی سی سگمنٹ کراس اوور ایس یو وی ہے جو آل ویل ڈرائیو اور فرنٹ ویل ڈرائیو کے دو ویرینٹس میں آتی ہے۔ اس کا بیس ویرینٹ افرنٹ ویل ڈرائیو ہے اور 60 کلو واٹ آر بیٹری پیک کے ساتھ آتا ہے جو 201 ہارس پاور پیدا کرتا ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں آٹو 3 کی قیمت 119,800 یوآن ($16,644) سے شروع ہوتی ہے۔
بی وائی ڈی سیل
صرف 3.8 سیکنڈز میں 0 سے 100 کلومیٹر کی رفتار کو چھونے والی یہ گاڑی اگر پاکستان میں لانچ کی جاتی ہے تو یہ مارکیٹ کی تیز ترین سیڈان میں سے ایک ہوگی۔گاڑیوں کے بین الاقوامی ریویرز اسے بی ایم ڈبلیو آئی 4، ٹیسلا ماڈل 3، ہیونڈائے IQNIQ 6 اور آؤڈی ای ٹرون جی ٹی کے مقابلے میں رکھتے ہیں۔
یہ گاڑی انٹرنیشنل مارکیٹ میں آل ویل اور ریئر ویل ویرینٹس میں دستیاب ہے اور دونوں ویرینٹس 82.5 کلو واٹ کی بیٹری رکھتے ہیں۔ ریئر ویل ڈرائیو ویرینٹ کی قیمت 57 ہزار ڈالر ہے جو 570 کلومیٹر کی رینج مہیہ کرتا ہے۔
بی وائی ڈی 7 ٹانگ
یہ الیکٹرک گاڑی 7 سیٹر ایم پی وی کیمپر ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹس میں یہ تین ویرینٹس میں آتی ہے۔ اس کے 600 کلومیٹر رینج کے ماڈل کی قیمت 34 ہزار ڈالر 730 کلومیٹر رینج ماڈل 37 ہزار ڈالر اور 635 کلومیٹر 4×4 ماڈل 41 ہزار ڈالر ہے۔
بی وائی ڈی نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں میں سر فہرست تصور کی جاتی ہے اور ماہرین اس کو ’ ٹیسلا کلر‘ کا نام بھی دے رہے ہیں۔
اس کی بنیاد 1995 میں بیٹری بنانے والی کمپنی کے طور پر رکھی گئی تھی اور اس نے 2007 میں ایک آٹو شو کے دوران اپنا پہلا الیکٹرک کار ماڈل متعارف کروایا تھا۔