ایجنسیوں کو سیاست میں ملوث ہونے کے بجائے اپنا پیشہ ورانہ کام کرنا چاہیے، عمر ایو ب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سیاست میں ملوث ہونے کے بجائے اپنا پیشہ ورانہ کام کرنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی ہے، عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے، نجی شعبوں پر جو قرضے تھے وہ 86 فیصد کم ہوگئے ہیں لیکن شرح سود کم نہیں ہورہا، ہماری ایکسپورٹ پر فرق پڑا، گندم کا بحران پیدا ہوا، گندم اسکینڈل دیکھ لیں، کسانوں کی فصلیں تیار تھیں ، ان سے گندم نہیں خریدی گئی اور باہر سے 450 ارب روپے کی گندم منگوائی گئی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نوازشریف یا جو بھی جیل میں تھے ان کی سب سے ملاقاتیں ہوتی تھیں لیکن عمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی جاتی، اور یہ ملاقات بھی 20 سے 25 منٹ سے زیادہ نہیں ہوتی، اس کے خلاف ہم عدالت جائیں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے فسادات کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے، 3 ارب روپے بجلی اور گندم کی سبسڈی میں ریلیز کرنے تھے اور وہ انہوں نے نہیں کیے، شہباز حکومت نے کشمیر کے عوام کے پیٹ پر ضرب لگائی اوراس کا خمیازہ آج پورا ملک بھگت رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے آزاد کشمیر میں کیا ہورہا ہے، بھارت انگلیاں اٹھا رہا ہے اور پوری دنیا میں ہمیں نشانہ بنارہا ہے، جس سے کشمیر کاز کو نقصان ہوا اور اس کی ذمہ دار یہ فارم 47 والی وفاقی حکومت ہے۔عمر ایوب نے کہاکہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سیاست میں ملوث ہونے کے بجائے اپنا پیشہ وارانہ کام کرنا چاہیے، کیوں کہ اس سے نہ صرف یہ ادارے کمزور ہوں گے بلکہ پاکستان کو بھی نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح 6 ججز نے تحریری طور پر چیف جسٹس پاکستان، سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر انٹیلی جنس ایجنسیوں خاص طور پر آئی ایس آئی کے بارے میں بتایا کہ ان کے گھریلو لوگوں پر دبا ڈالا گیا ان کو زدوکوب کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فرد واحد کے فیصلوں سے ملک دو لخت ہوا اور اس وقت ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، ہم اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ذریعے جلسے کرتے رہیں گے۔