دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون وفاقی شریعت کورٹ لاہور میں چیلنج
وفاقی شریعت کورٹ لاہور رجسٹری میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لینے کا قانون کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی گئی۔درخواست میں وزارت قانون، اسلامی نظریاتی کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون ناصرف خلاف آئین بلکہ خلاف شریعت بھی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستانی آئین کے مطابق کوئی بھی قانون اسلامی اصولوں کے خلاف نہیں بن سکتا، آئین کے مطابق خلاف اسلام قانون کو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔درخواست گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریسرچ کے مطابق پاکستان میں 35 سال سے بڑی عمر کی ایک کروڑ خواتین شادی کی منتظر ہیں، عدالت پہلی بیوی سے اجازت کے قانون کو خلاف اسلام قرار دے کر کالعدم قرار دے۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل لاہور کی فیملی کورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو 7 ماہ قید کی سزا سنائی تھی جبکہ اس سے قبل پشاور میں بھی ایک شخص کو پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔